سرائیکی زبان کی مختصر تاریخ
سرائیکی برصغیر کی قدیم اور مٹھاس بھری زبان ہے جو بنیادی طور پر جنوبی پنجاب، شمالی سندھ، مشرقی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ سرائیکی کے بولنے والے اندازاً ساڑھے تین سے چار کروڑ کے قریب ہیں۔
اس زبان کی جڑیں ہزاروں سال پرانی وادیٔ سندھ اور برصغیر کی مقامی بولیوں میں ملتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق سرائیکی دراصل ہند آریائی زبانوں کے اُس قدیم خاندان سے تعلق رکھتی ہے جس سے پنجابی، سندھی اور ہندی بھی نکلی ہیں ۔
سرائیکی نے وقت کے ساتھ ساتھ فارسی، عربی اور پشتو سے بھی الفاظ لیے، لیکن اس کی اپنی مٹھاس اور منفرد لہجہ آج تک قائم ہے۔ خاص طور پر ملتان، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، مظفرگڑھ، لیہ اور راجن پور جیسے خطے سرائیکی ثقافت اور زبان کے بڑے مراکز ہیں۔
سرائیکی صرف زبان ہی نہیں بلکہ ایک مکمل ثقافت، موسیقی، شاعری اور روایات کا نام ہے۔ خواجہ فریدؒ جیسے عظیم صوفی شاعر نے سرائیکی کو عالمی سطح پر پہچان دلائی۔
آج بھی سرائیکی کو اپنی شناخت اور رسم الخط کے تحفظ کی جدوجہد درپیش ہے، لیکن یہ زبان کروڑوں دلوں میں زندہ ہے اور اپنی مٹھاس سے لوگوں کو جوڑ رہی ہے
🌟 سرائیکی وسیب کی تاریخی عمارات 🌟
🏰 قلعہ اُچ شریف
قدیمی صوفیاء اور علما کا مرکز، مشہور مزارات کے ساتھ۔
🕌 مقام حضرت بہاؤالدین زکریا، ملتان
چودھویں صدی کی اسلامی طرزِ تعمیر کی شاہکار عمارت۔
🕌 مقام حضرت شاہ رکن عالم، ملتان
سرخ اینٹوں اور نیلی ٹائلز کے لیے دنیا بھر میں مشہور۔
🏯 قلعہ دراوڑ، بہاولپور
چولستان کے ریگستان میں واقع، بہاولپور ریاست کی شان کا مظہر۔
🏯 قلعہ قاسم، ڈیرہ غازی خان
شہر کی پرانی شناخت، صدیوں کی تاریخ سنبھالے ہوئے۔
🕌 مقبرہ حضرت سخی سرور، ڈیرہ غازی خان
پہاڑوں میں آباد عظیم صوفی دربار، محبت اور امن کی علامت۔
🌟 اُچ شریف کے دیگر مزارات
بی بی جاوِندی، شیخ جلال، جلال الدین سرخ بخاری – منفرد طرزِ تعمیر اور روحانیت کے نمائندے۔
💚 یہ عمارات صرف اینٹیں اور پتھر نہیں، بلکہ ہزاروں سال کی تاریخ، ثقافت اور روحانیت کی زندہ مثال ہیں۔
Comments
Post a Comment