Thursday, 13 April 2017

سگریٹ نوشی ترک کرنا

سلمان عطا
کافی تگ و دو کے باوجود آپ سگریٹ نوشی کا کوئی فائدہ دریافت نہیں کر سکیں گے۔ شروع میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کی صورت میں سودمند ہے لیکن جدید تحقیق نے اس خیال کو رد کر دیا ہے اور یہ معلوم ہوا کہ سگریٹ نوشی بذاتِ خود ذہنی تناؤ کی ایک وجہ ہے۔ اپنے اردگرد کے تمباکو نوش حضرات پر غور کرنے سے یہ حقیقت عیاں ہو سکتی ہے۔ سگریٹ نوشی سے پیدا ہونے والے مسائل میں امراضِ قلب، شوگر، ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپا شامل ہیں۔ تمباکو کے دیگر نقصانات میں کینسر، جگر اور پھیپھڑوں کی بیماریاں، دانتوں کا خراب ہونا اور طرح طرح کے دیگر امراض شامل ہیں۔ پاکستان کے گلی کوچوں، دفتروں اور بازاروں میں آپ کو ہر رنگ و نسل کے سگریٹ نوش حضرات نظر آئیں گے۔ ان میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو اس عادت سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں لیکن ایسا کر نہیں پا تے۔ 2008ء میں جریدہ پبلک ہیلتھ میں شائع ہونے والے ایک سروے میں یورپ کے پانچ ممالک سے 1750 سگریٹ نوشی کرنے والوں سے انٹرویو کیے گئے جن میں سے 73 فیصد اسے ترک کرنے کے خواہش مند پائے گئے۔ برطانیہ میں سگریٹ نوشی ترک کرنے والوں کی تعداد سگریٹ نوشی کرنے والوں سے بڑھ چکی ہے۔ لیکن پاکستان میں سگریٹ ترک کرنے کی شرح بہت کم ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں تمباکو کے نقصانات پر تو کچھ معلومات دی جاتی ہیں لیکن اس سے چھٹکارا پانے کے طریقوں کے سلسلے میں نہ تو معلومات دستیاب ہیں اور نہ ہی کوئی خاص معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ سگریٹ نوشی ترک کرنا اگرچہ اتنا آسان کام نہیں ہے مگر یہ اتنا مشکل بھی نہیں جتنا کہ سمجھا جاتا ہے۔ وہ لوگ خاص طور پر اسے ایک مشکل کام سمجھتے ہیں جو پانچ سال سے زائد عرصے سے اس عادت میں مبتلا ہیں حالانکہ پندرہ بیس سال کی مسلسل سگریٹ نوشی کے بعد اسے ترک کرنے کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔سگریٹ نوشی ترک کرنے کے اہم طریقوں میں یک لخت ترک کرنا، ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات کا استعمال، الیکٹرک سگریٹ کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔ یک لخت ترک کرنا سب سے بہتر طریقہ ہے۔ اس ضمن میں دو باتیں بہت اہمیت کی حامل ہیں پہلی تو سگریٹ ترک کرنے کا ارادہ ہے۔ ایک مضبوط ارادہ کامیابی کی کنجی ہے۔ بہت سے لوگوں کو یہ خیال ستاتا ہے کہ سگریٹ کے بغیر سیر و تفریح اور اس طرح کے دوسرے مواقع بے مزہ ہو جائیں گے حالانکہ حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ احساس بالکل ختم ہو جاتا ہے۔ دوسری بہت ہی اہم بات یہ جان لینا ہے کہ سگریٹ کی طلب ایک لہر کی طرح ہوتی ہے جو ایک مخصوص دورانیے کے لیے آتی ہے اور گزر جاتی ہے۔ شواہد بتاتے ہیں ترک کرنے کے پہلے ہفتے میں یہ طلب تقریباً تین گھنٹے کے بعد ہوتی ہے اور اس کا دورانیہ تقریباً سات منٹ کا ہوتا ہے۔ سگریٹ ترک کرنے کی کوشش کرنے والے اکثر حضرات انہی سات منٹوں میں ہار مان لیتے ہیں۔ یہ وقت آپ کو مسلسل پیدل چلنے، پھلوں کا جوس پینے اور اپنے آپ کو یہ یاد دلانے میں گزارنا چاہیے کہ میں کسی بھی صورت دوبارہ سگریٹ نہیں پیوں گا یا پیوں گی۔ یہ سلسلہ تقریباً دو ہفتے تک چلتا ہے اس کے بعد انسانی جسم اپنے آپ کو سگریٹ سے فراہم کردہ نیکوٹین کے بغیر رہنے کا عادی بنا لیتا ہے۔ انسان نے گزشتہ ڈیڑھ لاکھ سال میں سخت ترین ماحولیاتی اور جغرافیائی حالات کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے جس سے اس میں ماحول سے مطابقت پیدا کرنے کی زبردست صلاحیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے چند ہفتے کی کوشش کوئی معنی نہیں رکھنی چاہیے۔ تمباکو نوشی ترک کرنے کے 24 گھنٹوں کے اندر خون سے نیکوٹین صاف ہو جاتی ہے۔ البتہ پھیپھڑے اور جگر کی درستی آہستہ آہستہ ہونا شروع ہوتی ہے جس میں کئی ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔ سگریٹ پینا ترک کیجیے، زندگی جینے کے لیے ہے خوامخواہ کی مصیبتیں گلے میں ڈالنے کے لیے نہیں۔ ٭…٭…٭


No comments:

Post a Comment

متوازن غذا

دوسرے معاملات کی طرح ہم غذا میں بھی "شارٹ کٹ" کے قائل ہیں اس لئے آئے روز سنا مکی، کلونجی، اجوائن وغیرہ جیسے نسخے سامنے آتے رہتے ہی...