دوسرے معاملات کی طرح ہم غذا میں بھی "شارٹ
کٹ" کے قائل ہیں اس لئے آئے روز سنا مکی، کلونجی، اجوائن وغیرہ جیسے نسخے
سامنے آتے رہتے ہیں۔
ایک اچھی غذا وہ ہے کہ جو
متوازن ہے اور اس غذا میں مندرجہ ذیل گروپ پائے جاتے ہیں: (مقدار کم و بیش ہو سکتی
ہے)
1۔
سبزیاں ( کم از کم 350 گرام روزانہ)
2۔ پھل
(500-200 گرام روزانہ)
3۔
اناج مثلا' گندم، مکئی، چاول (تقریبا" 500 گرام)
4۔ دال
و پھلیاں (50-25 گرام روزانہ)
5۔
مصالحہ جات (ہلدی، لونگ، ادرک وغیرہ) کم مقدار میں روزانہ
6۔
انڈہ زیادہ سے زیادہ ایک روزانہ
7۔
مچھلی یا مرغی ہفتہ میں کم از کم ایک دفعہ، مچھلی کو ترجیح دیں نیز برائلر کھانا
بھی فائدہ مند ہے۔
8۔
دودھ پر دہی کو ترجیح دیں (150 گرام)
9. آئل (مثلا' سویا بین، کنولہ، زیتون) ایک سے دو چمچ روزانہ
10۔
گوشت ایک ماہ میں صرف ایک دفعہ
11۔
چینی زیادہ سے زیادہ دو چھوٹے چمچ، نمک زیادہ سے زیادہ آدھا چائے کا چمچ
ان کے علاوہ قہوہ (گرین ٹی،
لیمن گراس، بلیک ٹی) کا روزانہ استعمال بھی بہت اچھا ہے۔
اگر غذا متوازن نہیں تو نہ تو
گاجر سے آنکھیں تیز ہونگی اور نہ چقندر سے خون بنے گا۔
کچھ دیگر معلومات:
کھانے کے فورا" بعد چائے
پینے سے غذا میں موجود تقریبا" 40 فیصد آئرن ضائع ہو جاتی ہے۔ کھانے اور چائے
کے درمیان 45 منٹ کا وقفہ ضروری ہے
کالی مرچ انسانی جسم کی ہلدی کو
جذب کرنیکی صلاحیت کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے
دالوں میں موجود آئرن آسانی سے
جذب نہیں ہوتا جسے وٹامن سی (لیموِں سبز مرچ) کے استعمال سے باآسانی قابل استعمال
کیا جا سکتا ہے
نوٹ: یہ معلومات پروفیشنل مشورے
کے متبادل نہیں ہیں
No comments:
Post a Comment