Thursday, 23 August 2018

ڈھکی کھجور- Dhakki dates


بین الاقوامی منڈی میں پاکستانی کھجوریں سب سے کم قیمت پاتی ہیں جسکی بنیادی وجہ مناسب ٹیکنالوجی سے ناواقفیت، درست قسم کا چناؤ نہ کرنا اور مارکیٹنگ کے مسائل ہیں۔ دوسرے پھلوں کے برعکس کھجور پر کم محنت درکار ہوتی ہے لیکن چند ایک بنیادی چیزوں کا خیال نہ رکھا جائے تو اچھا خاصہ پھل بدذائقہ اور بدشکل ہو جاتا ہے۔ کھجور کی اقسام مجہول (مراکش)، برھی (عراق)، زاھدی (عراق)، دگلت نور (تیونس) اور خلاص (سعودی عرب) کی بین الاقومی منڈی میں بہت مانگ ہے۔ پاکستان میں کئی ایسی اقسام ہیں جنہیں بین الاقوامی سطح پر پزیرائی مل سکتی ہے۔ ان میں سے ایک ڈیرہ اسماعیل کے ایک گاؤں کے نام سے منسوب "ڈھکی" کجھور ہے۔ میرے ذاتی خیال میں یہ ورائٹٰی دنیا کی کسی بھی قسم سے کمتر نہیں ہے۔ پاکستان میں اسکی کاشت مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر زیادہ سے زیادہ ہونی چاہیے
1۔ بہت خوش ذائقہ ہے
2۔ سائز میں بڑی ہے (9۔1-2 انچ، 24-19 گرام)، اور گودے کی مقدار زیادہ ہے
3۔ اسکی فی پودا پیداوار زیادہ ہے (اوسط زاھدی 70 کلو، ڈھکی 150 کلو)
4۔ زیادہ عرصہ تک محفوظ کی جا سکتی ہے
البتہ چونکہ پچھیتی قسم ہے اسلئے مون سون بارش سے بچانے کیلئے خاص اقدامات کی ضرورت پڑتی ہے۔ بلوچستان کیلئے بہت موزوں ہے
نوٹ: زاھدی عراق کی ایک بہت ہی خوش ذائقہ نیم خشک کھجور ہے۔ اسکا سائز تصویر میں دکھائی دینے والی سے کچھ بہتر ہوتا ہے اور شکل بھی بہتر ہوتی ہے۔ عراق میں 70 فی صد زاھدی کجھور کاشت ہوتی ہے جبکہ صرف 10 فیصد پر حلاوی کاشت ہوتی ہے






No comments:

Post a Comment

متوازن غذا

دوسرے معاملات کی طرح ہم غذا میں بھی "شارٹ کٹ" کے قائل ہیں اس لئے آئے روز سنا مکی، کلونجی، اجوائن وغیرہ جیسے نسخے سامنے آتے رہتے ہی...